11News.pk | Online News Network
11News.pk | Online News Network

فٹ بال کے دو عظیم معرکے

اٹلی نے لندن کے ویمبلی اسٹیڈیم میں ایک سخت مقابلے کے بعد انگلینڈ کو پینلٹی شوٹ آؤٹ پر ہرا کر فٹبال کی یورپی چیمپئن شپ جیت لی۔ اگرچہ انگلینڈ کو امید تھی کہ 55 سالہ طویل انتظار ختم کرتے ہوئے وہ ٹرافی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن اٹلی نے یورو 2020 کا تاج اپنے نام کر لیا۔

یاد رہے کہ یورو 2020 کے مقابلے کووڈ کی صورتحال کے پیش نظر ایک سال کی تاخیر سے منعقد ہوئے۔ اٹلی اس فائنل سے قبل 33 میچوں میں ناقابل شکست رہا تھا۔ اتوار کی شام کو لندن میں کھیلے جانے والے فائنل میں مقابلہ پہلے نوے منٹ میں ایک ایک گول سے برابر رہا۔ اضافی وقت میں بھی جب کوئی نتیجہ نہ نکلا تو معاملہ پینلٹی شاٹ آؤٹ پر گیا جہاں اٹلی کو کامیابی حاصل ہوئی۔

ماہرین اور شائقین فٹ بال کے مطابق انگلینڈ بے جا اعتماد اور غلطیوں کے ہاتھوں شکست کھا گیا۔ اس نے جرمنی ، یوکرین اور ڈنمارک کو ہرا کر اپنی نفسیاتی فتح کا فیصلہ پہلے سے کرلیا تھا، لیکن اٹلی کے فارورڈز اور دفاعی کھلاڑیوں نے انگلینڈ کی پوری اسٹریٹجی کو تتر بتر کرکے رکھ دیا ، انگلینڈ نے بلاشبہ فائنل کی ابتدا میں اٹلی پر گول داغ کر اسے حیرت زدہ کردیا ، میچ کا آغاز انتہائی تیزی سے ہوا جب انگلینڈ کی طرف سے لوک شا نے دو منٹ کے اندر اندر پہلا گول کر دیا۔

یہ گول انھوں نے ہاف والی سے کیا مگر انگلینڈ کی یہ برتری پہلے ہاف کے اختتام تک قائم رہی۔ اٹلی کی طرف سے لیونارڈو بونیوچی نے 67 منٹ میں گول کر کے میچ برابر کر دیا۔ انگلینڈ 1966 کے بعد پہلی بار کسی بڑے ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچا تھا اور پورے ملک میں اس میچ کو دیکھنے کا جگہ جگہ اہتمام کیا گیا تھا۔ فائنل میں انگلینڈ کی شکست کے باعث انگلینڈ کے ٹیم مینیجر ساؤتھ گیٹ پر شدید تنقید ہونے لگی ہے، فٹبال ماہرین کا کہنا تھا کہ سانچیز جیسا کھلاڑی پینتالیس منٹ تک چانس ملنے کے انتظار میں رہا اور اسے پینلٹی کک تک کھیل کا پانسہ پلٹنے کے لیے نہیں آزمایا گیا۔ دوسری جانب اٹلی نے بلاشبہ غیر معمولی جیت کے لیے کمربستہ ٹیم کا کردار ادا کیا، وہ جیت کی مستحق تھی، انگلینڈ کی شکست ایک دھچکے اور صدمے سے کم نہیں ۔

دوسری طرف لاطینی امریکا کے فٹبال مقابلے کوپا امریکا کے فائنل میں روایتی حریف ارجنٹائن کے ہاتھوں برازیل کی شکست کے ساتھ ہی پہلا بڑا بین الاقوامی ٹائٹل جیتنے کے لیے لیونل میسی کا انتظار بھی ختم ہوا۔ ریو کے ماراکانا اسٹیڈیم میں انھوں نے 10ویں بڑے ٹورنامنٹ میں کامیابی کے ساتھ اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ ارجنٹائن نے آخری مرتبہ 28 سال قبل کوئی مقابلہ جیتا تھا۔ ارجنٹائن کو فتح سے ہمکنار کرنے والے ان کے قائد میسی کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انھوں نے چار گول کیے۔

2019ء میں جب برازیل نے کوپا امریکا جیتا تو وہ چوٹوں کے باعث ٹیم کا حصہ نہیں تھے اور ابھی تک بین الاقوامی سطح پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔ یہ جوڑی 2013ء اور 2017 کے درمیان بارسلونا کی ٹیم کے ساتھ کھیلی تھی اور فائنل کی آخری تقریب کے انتظار سے قبل دونوں کھلاڑیوں کو کافی دیر تک ایک دوسرے کو گلے لگائے دیکھا گیا۔ ان مقابلوں کو کووڈ 19 پابندیوں کی وجہ سے 7000 افراد کے ایک چھوٹے سے ہجوم نے دیکھا، لیکن یہ اس ٹورنامنٹ کا پہلا میچ تھا جس میں تماشائیوں نے شرکت کی۔ ہر بار جب میسی نے گیند کو پیر لگایا یا جب وہ آگے بڑھ رہے تھے، ارجنٹائن کے شائقین کافی پرجوش نظر آئے۔

میچ کے اختتام پر ارجنٹائن نے جس طرح میسی کو اٹھا کر فتح کا جشن منایا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ٹیم کے نزدیک اپنے پرانے حریف کے خلاف فتح اتنی ہی اہم تھی جتنا میسی کے لیے ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی بننا۔ 15 سال قبل میسی نے کسی بڑے ٹورنامنٹ میں پہلی بار ارجنٹائن کی نمائندگی کی تھی اور چار ورلڈ کپ، 6 کوپا امریکا میں شرکت اور 53 میچوں میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد، آخرکار ان کے پاس اہم بین الاقوامی ٹائٹل آ ہی گیا جس کی انھیں اور ان کے ملک کو تمنا رہی ہے۔

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جولائی کے مہینے میں شائقین فٹبال کو یورو کپ اور کوپا کپ کے شاندار مقابلے دیکھنے کو ملے۔ ہم وطنوں کو بس اس بات کا انتظار ہے کہ قومی فٹبال ٹیم کی قسمت کب جاگے گی، فیفا ورلڈ کپ کے لیے ہمارے میسی، نیمار اور کرسٹانو رونالڈو کب افق فٹبال پر ابھریں گے؟

The post فٹ بال کے دو عظیم معرکے appeared first on ایکسپریس اردو.



source https://www.express.pk/story/2201228/268
Post a Comment (0)
Previous Post Next Post