حیدرآباد: نیب نے موٹر وے کی تعمیر سے قبل سپرہائی وے پر سرکاری زمینوں کی خرید و فروخت کی شکایات پر تحقیقات شروع کر دی۔
پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی، ان کے رشتے دار اور ایک سابق پولیس افسر کے خلاف انکوائری کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔ نیب کراچی کی خصوصی ٹیم نے حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد میں واقع تعلقہ مختار کار قاسم آباد کے دفتر پر چھاپہ مار کر عملے کی آمدورفت روک دی اور ریکارڈ روم میں جاکر سرکاری زمینوں کے کھاتوں سے متعلق فائلیں اور دستاویز کی جانچ پڑتال کی۔
نیب ذرائع کے مطابق پی پی کے رکن سندھ اسمبلی جام خان شورو سمیت 18 سرکاری افسران کے خلاف پہلے ہی سرکاری زمینوں پر قبضے سے متعلق ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے جس کے ریکارڈ کی مزید جانچ پڑتال کے ساتھ شکایات موصول ہورہی تھیں کہ وفاقی حکومت کی جانب سے حیدرآباد تا سکھر موٹر وے کی تعمیر کے اعلان کے بعد سپرہائی وے اور ہٹری بائی پاس کے قریب سرکاری اراضی کی اونے پونے خریدوفروخت کا عمل شروع کردیا گیا ہے، جس میں پیپلز پارٹی کے 2 سابق صوبائی وزیر و موجودہ ایم پی ایز، ایک رکن کے بھائی و سابق چیئرمین ایم سی قاسم آباد اور ایک سابق ایس ایس پی حیدرآباد بھی ملوث ہیں اور ان کی زمینیں سپرہائی وے اور ہٹری بائی پاس کے قریب ہیں جس پر قاسم آباد تعلقہ کے دیھ شاہ بخاری، دیھ مرزا پور اور دیھ جامشورو میں واقع سرکاری اراضی کے ریکارڈ کی تین سے ساڑھے تین گھنٹے تک نہ صرف جانچ پڑتال کی گئی بلکہ مختلف زمینوں کے کھاتوں کا مشکوک ریکارڈ اپنی تحویل میں لے کر نیب کی ٹیم واپس کراچی روانہ ہوگئی ہے۔
The post سپرہائی وے پر سرکاری زمینوں میں ہیر پھیر، نیب تحقیقات کا آغاز appeared first on ایکسپریس اردو.
source https://www.express.pk/story/2197001/1